Thursday, April 16, 2020

بنوں:انکم سپورٹ سے فائدہ اٹھانے والے 108 پولیس اہلکار برطرف

ضلعی پولیس افسر بنوں یاسر آفریدی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے 108 پولیس افسران و اہکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا۔

بنوں پولیس کے ترجمان کے مطابق ان افسران و اہلکاروں کی بیویوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرف سے غریب خاندانوں کے لئے مختص رقوم وصول کیں اور ان کا یہ اقدام سرکاری ملازمت کے قواعد و ضوابط اور نظم و ضبط سے متصادم تھا۔

ڈی پی او بنوں کی طرف سے ایسے ملازمین کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی گئی۔ بعض پولیس اہلکاروں نے بار بار اطلاع کے باوجود شو کاز نوٹس وصول نہیں کئے جبکہ دیگر کی طرف سے جمع کرائے گئے جوابات اطمینان بخش نہیں تھے۔

اس پر ڈی پی او بنوں یاسر آفریدی نے پولیس رولز 1975 کے تحت حاصل اختیارات بروئے کار لاتے ہوئے 108 پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا۔

برطرف ہونے والوں میں ریگولر پولیس کے ایک سب انسپکٹر، 2 اے ایس آئی، 08 ہیڈ کانسٹیبل، 60 کانسٹیبل اور 3 کلاس فور، لیویز فورس کے بر طرف ہونے والے اہلکاروں میں 2 کانسٹیبل جبکہ خاصہ دار فورس کے برطرف ہونے والے اہلکاروں میں 32 کانسٹیبل شامل ہیں۔

گزشتہ روز لکی مروت میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے پولیس، خاصہ دار اور لیویز کے 111 اہلکاروں کو نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔

ضلعی پولیس افسر کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق چار سب انسپکٹرز اور چھ اسسٹنٹ سب انسپکٹرز سمیت 111 پولیس، لیوی فورس اور خاصہ دار فورس کے اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔

انہوں نے خود یا ان کی بیویوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غریب خاندانوں کے لئے مختص رقم وصول کی اور ان کا یہ اقدام سرکاری ملازمت کے قواعد و ضوابط اور نظم و ضبط سے متصادم تھا۔

ضلعی پولیس سربراہ کی طرف سے ان ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کرکے وضاحت طلب کی گئی۔ بعض پولیس اہلکاروں نے باوجود اطلاع کے شو کاز نوٹس وصول نہیں کیے جبکہ دیگر کی طرف سے دیئے گئے جوابات اطمینان بخش نہیں تھے۔

جس پر ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لکی مروت عبدالروف بابر قیصرانی نے پولیس رولز 1975 کے تحت حاصل اختیارات بروئے کار لاتے ہوئے 111 اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا جن میں ریگولر پولیس کے چار سب انسپکٹرز، چھ اے ایس ائی، چھ ہیڈ کانسٹیبل، 36 کانسٹیبل، 2 بہشتی، ایک نائب قاصد، 2 خاکروب اور 11 اسپیشل پولیس کے اہلکار شامل ہیں۔

لیویز فورس کے برطرف ہونے والے اہلکاروں میں 2 اے ایس ائی، 5 ہیڈ کانسٹیبل اور 21 کانسٹیبل جبکہ خاصہ دار فورس کے برطرف ہونے والے اہلکاروں میں 17 کانسٹیبل شامل ہیں۔

کاروبار کھولنے کی اجازت , تاجروں نے بے احتیاطی کی حد کردی


لاہور: حکومت نے مخصوص کاروبار کھولنے کی اجازت دی، تاجروں نے بے احتیاطی کی حد کردی، شہر شہر لوگوں کی اپنی مرضی، ہر کسی نے دکان کھول لی، عوام بھی تذبذب میں مبتلا ہو گئے، ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے سے کورونا کے پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ گیا۔
تفصیلات کے مطابق, جزوی لاک ڈاؤن میں ریلیف دینے کے حکومتی اعلان کے بعد تاجروں٘ نے بےاحتیاطی کا پلان بنا لیا۔ وفاق اور صوبوں کے فیصلوں اور نوٹیفکیشنز میں تضاد پیدا ہو گیا، کیا کھولیں کیا نہیں، تاجر برادری ہو گئی تذبذ ب کا شکار ہو کر رہ گئی۔ ہر کسی نے اپنی اپنی دکان سجا لی، ایس او پیز نظرانداز کر کے عوام نے بھی لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑا دیں۔<وزیراعظم عمران خان کے تعمیراتی سیکٹر سمیت دیگر شعبے کھولنے کے اعلان کے باوجود وفاق اور صوبے ایک پیج پر نہ آ سکے، پنجاب اور خیبرپختونخوا نے لاک ڈاؤن میں نرمی جبکہ سندھ نے مزید سختی کر دی۔
سائیں سرکار کے کاروباری سرگرمیوں کی مشروط اجازت کے نوٹیفکیشن کے بعد کراچی میں ڈرائی کلینرز، لانڈری، سٹیشنری کی دکانیں کھلیں تو پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور دکانیں بند کرا دیں۔
وفاق کے اعلان کے بعد درزی اور حجاموں نے شہر میں دکانیں کھول لیں لیکن محکمہ داخلہ سندھ کے نوٹیفکیشن میں اجازت کا ذکر ہی موجود نہیں ہے، سندھ حکومت نے الیکٹریشنز، پلمبرز، کارپینٹرزکو صرف گھروں میں جا کر کام کرنے کی اجازت دی ہے۔
تعمیراتی سیکٹر کو اجازت کے حکومتی اعلان کے بعد لاہور میں تاجروں نے دھڑا دھڑ دکانیں کھول لیں۔ شہر بھر میں سیمنٹ، بجری، ریت، اینٹوں، الیکٹریشن، پلمبرز، درزی، حجام کی دکانیں٘ کھلنے پر رش بھی بڑھ گیا لیکن تاجروں کی خوشی اس وقت ادھوری ثابت ہوئی جب پولیس اور انتظامیہ نے بجری، ریت، اینٹوں کی دکانیں چند گھنٹے بعد ہی بند کرا دیں۔


Tuesday, April 14, 2020

نوٹوں پرایکسپائری ڈیٹ لکھنے کی تجویز

حکومت نے کرپشن کے خاتمے کیلیے نوٹوں پرایکسپائری ڈیٹ لکھنے کی تجویزپرغورشروع کردیا ہے۔تفصیل کے مطابق بڑھتی ہوئی کرپشن نے م
لکی معیشت کو جہاں تباہ کیا ہے وہاں  پاکستان کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا ہے

حکومت نے اس کا حل نوٹوں پرایکسپائری ڈیٹ لکھنے سے نکالنے کی تجویزپرغورشروع کردیا ہے 50، 100، 500، 1000، 5000 کے نوٹوں پر5 سال کی ایکسپائری ڈٰٹ  کی تجویزہے اوراس سلسلہ میں ایک تجویز یہ بھی ہے کہ نوٹوں پرکم از کم 10 سال کی ایکسپائری ڈیٹ ڈالی جائے۔

ca-app-pub-2196049512869978/9385561236

کیا وٹامن ڈی کی کمی بھی آپ کو کورونا وائرس کا شکار بنا سکتی ہے؟




چین اور اٹلی سے شروع ہونے والا وبائی مرض کورونا وائرس اب شدت اختیار کر چکا ہے اور دنیا بھر میں پھیل گیا ہے۔ پاکستان میں بھی اس کے خطرے کے سبب لاک ڈاؤن کی صورتحال برقرار ہے جبکہ تاحال اس مرض سے نجات کی کوئی ویکسین تلاش نہیں کی جا سکی ہے۔

دنیا بھر سے ماہرین ان طریقوں کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں جن سے ہم اس وائرس سے بچ سکیں جبکہ اب تک سوائے اپنی صفائی کا خیال رکھنے اور سماجی دوری کے کوئی دوسرا طریقہ اس وائرس سے نجات نہیں دلا سکتا۔

ca-app-pub-2196049512869978/9385561236
اب بات کرتے ہیں اس وٹامن کی جو انسانی جسم کے قوت مدافعت کے لیے انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے، ہم بات کر رہے ہیں وٹامن ڈی کی، چونکہ یہ وٹامن ہم قدرتی طور پر سورج سے بھی حاصل کر سکتے ہیں اس لیے متعدد افراد یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا واقعی یہ وٹامن اس وائرس سے نجات دلا سکتا ہے؟

تفصیلات کے مطابق یہ تو اب تک واضح نہیں ہو سکا ہے کہ وٹامن ڈی کووڈ 19 سے نجات کا باعث بن سکتا ہے یا نہیں البتہ جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار کم ہونے سے وائرس ہونے کا خطرہ لازمی بڑھ سکتا ہے کیونکہ اس کی کمی جسم میں متعدد بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی مدافعتی کو منفی انداز سے متاثر کرتی ہے اور نظام تنفس کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

چند تحقیقی رپورٹس سے ہمیں یہ عندیہ دیا گیا کہ وٹامن ڈی سپلیمنٹس کے استعمال سے مدافعتی ردعمل طاقتور ہوتا ہے اور نظام تنفس کے امراض سے تحفظ ملتا ہے۔ وٹامن ڈی سپلیمنٹس سے ان امراض کا خطرہ 12 فیصد تک کم ہو جاتا ہے اور وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد کو اس سے زیادہ تحفظ ملتا ہے۔

واضح رہے وٹامن ڈی کی کمی سے پھیپھڑوں کے افعال میں بھی کمی آتی ہے جس سے جسم کی نظام تنفس کے انفیکشنز کے خلاف لڑنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی





ca-app-pub-2196049512869978/9385561236

کورونا وائرس کے علاج کی قیمت کیا ہوگی؟ ہماری ویب 14 Apr, 2020


گزشتہ روز ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ کے ماہرین کی جانب سے کورونا وائرس کی ویکسین کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر شوکت علی نے ایک ٹی وی پروگرام میں کورونا وائرس کے علاج اور اس کی ویکسین کی قیمت کے حوالے سے گفتگو کی۔
ڈاکٹر شوکت علی کا کہنا تھا کہ نوول کورونا وائرس کا علاج زیادہ مہنگا نہیں ہوگا، بلکہ دوا کی قیمت خناق اور ریبیز کی ویکسین جیسی ہی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے علاج کے لئے صحت یاب مریضوں سے اینٹی باڈیز حاصل کی گئی ہیں اور کورونا وائرس کے علاج کے لئے سیفٹی اسٹڈی جانور پر کی گئی ہے جبکہ ہم یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ صحتیاب مریضوں کے پلازمہ سے اینٹی باڈیز الگ کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ہمیں ریگولیٹر اورصحت یاب مریضوں سے تعاون درکار ہوگا اور کورونا وائرس کی دوائی کے لئے ریگولیٹرز کی شرائط سے بھی آگاہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مریضوں کے اینٹی باڈیز کو مزید شفاف بنا کر فارمولیشن بنا سکتے ہیں جو محفوظ بھی ہے۔
ڈاکٹر شوکت علی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے ڈریپ کی ممکنہ مطلوبہ ضروریات پہلے سے مکمل کر لیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے علاج کے لئے ویکیسن تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔








<!-- Start of adf.ly banner code -->
<div style="width: 468px; text-align: center; font-family: verdana; font-size: 10px;"><a href="https://join-adf.ly/23133807"><img border="0" src="https://cdn.adf.ly/images/banners/adfly.468x60.1.gif" width="468" height="60" title="AdF.ly - shorten links and earn money!" /></a><br /><a href="https://join-adf.ly/23133807">Get paid to share your links!</a></div>
<!-- End of adf.ly banner code -->

اگر کرونا وائرس پوری دنیا کے بجائے صرف پاکستان میں پھیلتا تو ہم کیا سوچتے؟




اللہ تعالیٰ کی ذات بہت رحیم و کریم ہے اس کا کیا گیا ہر فیصلہ بہترین اور حکمت والا ہوتا ہے وہ ہماری رگ جان سے بھی زیادہ قریب ہے اور ہمیں ہم سے زیادہ جانتا ہے ۔ آج کل جب کہ پوری دنیا لاک ڈاؤن کا شکار ہے اور دنیا کے ہر انسان کی طرح سارے پاکستانی بھی اپنے گھروں تک محدود ہو کر اس وبائی مرض کو دنیا کے ہر علاقے میں تیزی سے پھیلتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ۔

حالیہ کرونا وائرس نے ہم سب کو بہت سارا وقت غور فکر کرنے کے لیے دے دیا ہے اور دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے کرونا کے پھیلاؤ اور اس کے علاج کے لیے بڑی بڑی طاقتوں کی بے بسی اور کمزوری ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہی ہے-

اس وقت امریکہ جیسی سپر پاور کے حالات ہم سب کے رونگھٹے کھڑے کرنے کے لیے کافی ہیں جہاں پر ہر ایک منٹ میں ایک سے زیادہ افراد ہلاک ہو رہے ہیں جہاں پر حکومت نے اب گھروں سے لاش اٹھانے کے لیے مزدور بھرتی کرنے شروع کر دیے ہیں ، جہاں قبرستانوں میں جگہ کم پڑنے کے سبب اجتماعی قبریں بنائی جا رہی ہیں اور حکومت اب لاشوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے سبب ان کو دفن کرنے کے بجائے جلانے کے بارے میں بھی غور کر رہی ہے-

برطانیہ جیسے ملک کی سب سے اہم ہستی اس کا وزیر اعظم بورس جانسن بھی اس کا شکار ہو چکا ہے اور وینٹی لیٹر پر اپنی زندگی کی سانسیں گن رہا ہے اور اس بڑے ملک میں بھی وینٹی لیٹرز کی راشن بندی کی جا رہی ہے اور مریضوں کی بڑی تعداد کے سبب صرف اہم اور ضروری مریضیوں کو وینٹی لیٹر کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے -



دکانوں پر سے راشن ختم ہو چکا ہے میڈیکل اسٹورز میں دوائیں موجود نہیں ہے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی دکھانے کے لیے بھی آٹھ سے دس گھنٹوں کی قطاروں میں بیٹھنا پڑتا ہے-

اگر یہ کرونا صرف پاکستان میں ہوتا تو ہم کیا سوچتے!

کرونا وائرس کے بڑے بڑے ممالک میں پھیلاؤ اور اس کی شدت کے سامنے بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک کے بے بسی دیکھ کر ہم پاکستانیوں کو جو سبق ملے ہیں وہ اگر کوئی سو سال تک بھی ہمیں بتاتا رہتا تو کبھی بھی ہمیں سمجھ نہیں آسکتا تھا-

اگر یہ وبا صرف پاکستان میں پھیلتی تو دنیا کے یہ تمام بڑے ممالک ہمیں اچھوت بنا ڈالتے ہم پر تجارتی پابندیاں عائد کر دیتے ، پاکستانیوں کو اپنے ملک سے باہر نکال پھینکتے ۔ علاج کے نام پر ہماری امداد بھیک کے انداز میں کرتے اور اس تمام بیماری کی ذمہ داری ہماری کمزور معاشی حالت اور صفائی کی بدتر صورتحال کو قرار دے دیتے-

اقوام متحدہ میں ہمارے ملک کو تنہا کرنے کی قراردادیں پاس ہوتیں اور ہمارے پڑوسی ملک بھی ہم سے تجارت کرنے کے بجائے اپنی سرحدیں بند کر ڈالتے-

ہماری عوام جب بھوک اور بیماری سے تڑپتی تو وہ اس کی سراسر ذمہ داری اپنی حکومت پر ڈال دیتے ہماری حکومت نا اہل ہے ہم تیسرے درجے کے ملک کے رہائشی ہیں اسی وجہ سے ہماری حکومت اقدامات کرنے میں ناکام رہی اسی وجہ سے لوگ اس طرح مر رہے ہیں-

راشن کی کمی دیکھ کر ہم کہتے کہ ہماری حکومت نے راشن چھپا رکھا ہے وینٹی لیٹرز کی کمی کو ہم رشوت ستانی قرار دیتے اور لاشوں کو جلانے کے اعلان پر تو فتوؤں کا سلسلہ جاری کر دیتے
اس وقت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟

آج جب کہ ہم امریکہ اور دنیا کے دوسرے ممالک سے بہت بہتر حالت میں ہیں ہمارے اسٹورز میں غذائی اجناس کی کمی نہیں ہے اور اس کے باوجود مخیر حضرات ہاتھوں میں راشن لیے گھوم رہے ہیں کہ کہیں کوئی بھوکا نہ رہ جائے-


ca-app-pub-2196049512869978/9385561236
یہ تمام حالات دیکھ کر بے ساختہ سر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدے میں گر جاتا ہے اور بے ساختہ اپنے گناہوں کی معافی کے لیے آنکھوں میں اشک ندامت آجاتے ہیں اور دل سے دعا نکلتی ہے کہ یا اللہ اس دنیا کے تمام انسانوں پر اپنا کرم فرما دیں جو لوگ مشکل میں ہیں ان کی مشکلیں آسان فرما دیں جو حکومتیں اس مرض سے زیادہ متاثر ہیں انہیں اس سے مقابلہ کرنے کی طاقت عطا فرمائیں آمین-


<script type="text/javascript">
    var adfly_id = 23133335;
    var popunder_frequency_delay = 0;
    var adfly_google_compliant = false;
</script>
<script src="https://cdn.adf.ly/js/display.js"></script>

بنوں:انکم سپورٹ سے فائدہ اٹھانے والے 108 پولیس اہلکار برطرف

ضلعی پولیس افسر بنوں یاسر آفریدی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے 108 پولیس افسران و اہکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا۔ ...