اللہ تعالیٰ کی ذات بہت رحیم و کریم ہے اس کا کیا گیا ہر فیصلہ بہترین اور حکمت والا ہوتا ہے وہ ہماری رگ جان سے بھی زیادہ قریب ہے اور ہمیں ہم سے زیادہ جانتا ہے ۔ آج کل جب کہ پوری دنیا لاک ڈاؤن کا شکار ہے اور دنیا کے ہر انسان کی طرح سارے پاکستانی بھی اپنے گھروں تک محدود ہو کر اس وبائی مرض کو دنیا کے ہر علاقے میں تیزی سے پھیلتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ۔
حالیہ کرونا وائرس نے ہم سب کو بہت سارا وقت غور فکر کرنے کے لیے دے دیا ہے اور دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے کرونا کے پھیلاؤ اور اس کے علاج کے لیے بڑی بڑی طاقتوں کی بے بسی اور کمزوری ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہی ہے-
اس وقت امریکہ جیسی سپر پاور کے حالات ہم سب کے رونگھٹے کھڑے کرنے کے لیے کافی ہیں جہاں پر ہر ایک منٹ میں ایک سے زیادہ افراد ہلاک ہو رہے ہیں جہاں پر حکومت نے اب گھروں سے لاش اٹھانے کے لیے مزدور بھرتی کرنے شروع کر دیے ہیں ، جہاں قبرستانوں میں جگہ کم پڑنے کے سبب اجتماعی قبریں بنائی جا رہی ہیں اور حکومت اب لاشوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے سبب ان کو دفن کرنے کے بجائے جلانے کے بارے میں بھی غور کر رہی ہے-
برطانیہ جیسے ملک کی سب سے اہم ہستی اس کا وزیر اعظم بورس جانسن بھی اس کا شکار ہو چکا ہے اور وینٹی لیٹر پر اپنی زندگی کی سانسیں گن رہا ہے اور اس بڑے ملک میں بھی وینٹی لیٹرز کی راشن بندی کی جا رہی ہے اور مریضوں کی بڑی تعداد کے سبب صرف اہم اور ضروری مریضیوں کو وینٹی لیٹر کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے -
دکانوں پر سے راشن ختم ہو چکا ہے میڈیکل اسٹورز میں دوائیں موجود نہیں ہے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی دکھانے کے لیے بھی آٹھ سے دس گھنٹوں کی قطاروں میں بیٹھنا پڑتا ہے-
اگر یہ کرونا صرف پاکستان میں ہوتا تو ہم کیا سوچتے!
کرونا وائرس کے بڑے بڑے ممالک میں پھیلاؤ اور اس کی شدت کے سامنے بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک کے بے بسی دیکھ کر ہم پاکستانیوں کو جو سبق ملے ہیں وہ اگر کوئی سو سال تک بھی ہمیں بتاتا رہتا تو کبھی بھی ہمیں سمجھ نہیں آسکتا تھا-
اگر یہ وبا صرف پاکستان میں پھیلتی تو دنیا کے یہ تمام بڑے ممالک ہمیں اچھوت بنا ڈالتے ہم پر تجارتی پابندیاں عائد کر دیتے ، پاکستانیوں کو اپنے ملک سے باہر نکال پھینکتے ۔ علاج کے نام پر ہماری امداد بھیک کے انداز میں کرتے اور اس تمام بیماری کی ذمہ داری ہماری کمزور معاشی حالت اور صفائی کی بدتر صورتحال کو قرار دے دیتے-
اقوام متحدہ میں ہمارے ملک کو تنہا کرنے کی قراردادیں پاس ہوتیں اور ہمارے پڑوسی ملک بھی ہم سے تجارت کرنے کے بجائے اپنی سرحدیں بند کر ڈالتے-
ہماری عوام جب بھوک اور بیماری سے تڑپتی تو وہ اس کی سراسر ذمہ داری اپنی حکومت پر ڈال دیتے ہماری حکومت نا اہل ہے ہم تیسرے درجے کے ملک کے رہائشی ہیں اسی وجہ سے ہماری حکومت اقدامات کرنے میں ناکام رہی اسی وجہ سے لوگ اس طرح مر رہے ہیں-
راشن کی کمی دیکھ کر ہم کہتے کہ ہماری حکومت نے راشن چھپا رکھا ہے وینٹی لیٹرز کی کمی کو ہم رشوت ستانی قرار دیتے اور لاشوں کو جلانے کے اعلان پر تو فتوؤں کا سلسلہ جاری کر دیتے
اس وقت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟
آج جب کہ ہم امریکہ اور دنیا کے دوسرے ممالک سے بہت بہتر حالت میں ہیں ہمارے اسٹورز میں غذائی اجناس کی کمی نہیں ہے اور اس کے باوجود مخیر حضرات ہاتھوں میں راشن لیے گھوم رہے ہیں کہ کہیں کوئی بھوکا نہ رہ جائے-
ca-app-pub-2196049512869978/9385561236
یہ تمام حالات دیکھ کر بے ساختہ سر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدے میں گر جاتا ہے اور بے ساختہ اپنے گناہوں کی معافی کے لیے آنکھوں میں اشک ندامت آجاتے ہیں اور دل سے دعا نکلتی ہے کہ یا اللہ اس دنیا کے تمام انسانوں پر اپنا کرم فرما دیں جو لوگ مشکل میں ہیں ان کی مشکلیں آسان فرما دیں جو حکومتیں اس مرض سے زیادہ متاثر ہیں انہیں اس سے مقابلہ کرنے کی طاقت عطا فرمائیں آمین-
<script type="text/javascript">
var adfly_id = 23133335;
var popunder_frequency_delay = 0;
var adfly_google_compliant = false;
</script>
<script src="https://cdn.adf.ly/js/display.js"></script>
No comments:
Post a Comment