Thursday, April 16, 2020
کاروبار کھولنے کی اجازت , تاجروں نے بے احتیاطی کی حد کردی
لاہور: حکومت نے مخصوص کاروبار کھولنے کی اجازت دی، تاجروں نے بے احتیاطی کی حد کردی، شہر شہر لوگوں کی اپنی مرضی، ہر کسی نے دکان کھول لی، عوام بھی تذبذب میں مبتلا ہو گئے، ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے سے کورونا کے پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ گیا۔
تفصیلات کے مطابق, جزوی لاک ڈاؤن میں ریلیف دینے کے حکومتی اعلان کے بعد تاجروں٘ نے بےاحتیاطی کا پلان بنا لیا۔ وفاق اور صوبوں کے فیصلوں اور نوٹیفکیشنز میں تضاد پیدا ہو گیا، کیا کھولیں کیا نہیں، تاجر برادری ہو گئی تذبذ ب کا شکار ہو کر رہ گئی۔ ہر کسی نے اپنی اپنی دکان سجا لی، ایس او پیز نظرانداز کر کے عوام نے بھی لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑا دیں۔<وزیراعظم عمران خان کے تعمیراتی سیکٹر سمیت دیگر شعبے کھولنے کے اعلان کے باوجود وفاق اور صوبے ایک پیج پر نہ آ سکے، پنجاب اور خیبرپختونخوا نے لاک ڈاؤن میں نرمی جبکہ سندھ نے مزید سختی کر دی۔
سائیں سرکار کے کاروباری سرگرمیوں کی مشروط اجازت کے نوٹیفکیشن کے بعد کراچی میں ڈرائی کلینرز، لانڈری، سٹیشنری کی دکانیں کھلیں تو پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور دکانیں بند کرا دیں۔
وفاق کے اعلان کے بعد درزی اور حجاموں نے شہر میں دکانیں کھول لیں لیکن محکمہ داخلہ سندھ کے نوٹیفکیشن میں اجازت کا ذکر ہی موجود نہیں ہے، سندھ حکومت نے الیکٹریشنز، پلمبرز، کارپینٹرزکو صرف گھروں میں جا کر کام کرنے کی اجازت دی ہے۔
تعمیراتی سیکٹر کو اجازت کے حکومتی اعلان کے بعد لاہور میں تاجروں نے دھڑا دھڑ دکانیں کھول لیں۔ شہر بھر میں سیمنٹ، بجری، ریت، اینٹوں، الیکٹریشن، پلمبرز، درزی، حجام کی دکانیں٘ کھلنے پر رش بھی بڑھ گیا لیکن تاجروں کی خوشی اس وقت ادھوری ثابت ہوئی جب پولیس اور انتظامیہ نے بجری، ریت، اینٹوں کی دکانیں چند گھنٹے بعد ہی بند کرا دیں۔
Tuesday, April 14, 2020
نوٹوں پرایکسپائری ڈیٹ لکھنے کی تجویز
حکومت نے کرپشن کے خاتمے کیلیے نوٹوں پرایکسپائری ڈیٹ لکھنے کی تجویزپرغورشروع کردیا ہے۔تفصیل کے مطابق بڑھتی ہوئی کرپشن نے م
لکی معیشت کو جہاں تباہ کیا ہے وہاں پاکستان کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا ہے
حکومت نے اس کا حل نوٹوں پرایکسپائری ڈیٹ لکھنے سے نکالنے کی تجویزپرغورشروع کردیا ہے 50، 100، 500، 1000، 5000 کے نوٹوں پر5 سال کی ایکسپائری ڈٰٹ کی تجویزہے اوراس سلسلہ میں ایک تجویز یہ بھی ہے کہ نوٹوں پرکم از کم 10 سال کی ایکسپائری ڈیٹ ڈالی جائے۔
ca-app-pub-2196049512869978/9385561236
کیا وٹامن ڈی کی کمی بھی آپ کو کورونا وائرس کا شکار بنا سکتی ہے؟
چین اور اٹلی سے شروع ہونے والا وبائی مرض کورونا وائرس اب شدت اختیار کر چکا ہے اور دنیا بھر میں پھیل گیا ہے۔ پاکستان میں بھی اس کے خطرے کے سبب لاک ڈاؤن کی صورتحال برقرار ہے جبکہ تاحال اس مرض سے نجات کی کوئی ویکسین تلاش نہیں کی جا سکی ہے۔
دنیا بھر سے ماہرین ان طریقوں کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں جن سے ہم اس وائرس سے بچ سکیں جبکہ اب تک سوائے اپنی صفائی کا خیال رکھنے اور سماجی دوری کے کوئی دوسرا طریقہ اس وائرس سے نجات نہیں دلا سکتا۔
ca-app-pub-2196049512869978/9385561236
اب بات کرتے ہیں اس وٹامن کی جو انسانی جسم کے قوت مدافعت کے لیے انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے، ہم بات کر رہے ہیں وٹامن ڈی کی، چونکہ یہ وٹامن ہم قدرتی طور پر سورج سے بھی حاصل کر سکتے ہیں اس لیے متعدد افراد یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا واقعی یہ وٹامن اس وائرس سے نجات دلا سکتا ہے؟
تفصیلات کے مطابق یہ تو اب تک واضح نہیں ہو سکا ہے کہ وٹامن ڈی کووڈ 19 سے نجات کا باعث بن سکتا ہے یا نہیں البتہ جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار کم ہونے سے وائرس ہونے کا خطرہ لازمی بڑھ سکتا ہے کیونکہ اس کی کمی جسم میں متعدد بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی مدافعتی کو منفی انداز سے متاثر کرتی ہے اور نظام تنفس کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
چند تحقیقی رپورٹس سے ہمیں یہ عندیہ دیا گیا کہ وٹامن ڈی سپلیمنٹس کے استعمال سے مدافعتی ردعمل طاقتور ہوتا ہے اور نظام تنفس کے امراض سے تحفظ ملتا ہے۔ وٹامن ڈی سپلیمنٹس سے ان امراض کا خطرہ 12 فیصد تک کم ہو جاتا ہے اور وٹامن ڈی کی کمی کے شکار افراد کو اس سے زیادہ تحفظ ملتا ہے۔
واضح رہے وٹامن ڈی کی کمی سے پھیپھڑوں کے افعال میں بھی کمی آتی ہے جس سے جسم کی نظام تنفس کے انفیکشنز کے خلاف لڑنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی
ca-app-pub-2196049512869978/9385561236
کورونا وائرس کے علاج کی قیمت کیا ہوگی؟ ہماری ویب 14 Apr, 2020
گزشتہ روز ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ کے ماہرین کی جانب سے کورونا وائرس کی ویکسین کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر شوکت علی نے ایک ٹی وی پروگرام میں کورونا وائرس کے علاج اور اس کی ویکسین کی قیمت کے حوالے سے گفتگو کی۔
ڈاکٹر شوکت علی کا کہنا تھا کہ نوول کورونا وائرس کا علاج زیادہ مہنگا نہیں ہوگا، بلکہ دوا کی قیمت خناق اور ریبیز کی ویکسین جیسی ہی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے علاج کے لئے صحت یاب مریضوں سے اینٹی باڈیز حاصل کی گئی ہیں اور کورونا وائرس کے علاج کے لئے سیفٹی اسٹڈی جانور پر کی گئی ہے جبکہ ہم یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ صحتیاب مریضوں کے پلازمہ سے اینٹی باڈیز الگ کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ہمیں ریگولیٹر اورصحت یاب مریضوں سے تعاون درکار ہوگا اور کورونا وائرس کی دوائی کے لئے ریگولیٹرز کی شرائط سے بھی آگاہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مریضوں کے اینٹی باڈیز کو مزید شفاف بنا کر فارمولیشن بنا سکتے ہیں جو محفوظ بھی ہے۔
ڈاکٹر شوکت علی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے ڈریپ کی ممکنہ مطلوبہ ضروریات پہلے سے مکمل کر لیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے علاج کے لئے ویکیسن تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
<!-- Start of adf.ly banner code -->
<div style="width: 468px; text-align: center; font-family: verdana; font-size: 10px;"><a href="https://join-adf.ly/23133807"><img border="0" src="https://cdn.adf.ly/images/banners/adfly.468x60.1.gif" width="468" height="60" title="AdF.ly - shorten links and earn money!" /></a><br /><a href="https://join-adf.ly/23133807">Get paid to share your links!</a></div>
<!-- End of adf.ly banner code -->
اگر کرونا وائرس پوری دنیا کے بجائے صرف پاکستان میں پھیلتا تو ہم کیا سوچتے؟
اللہ تعالیٰ کی ذات بہت رحیم و کریم ہے اس کا کیا گیا ہر فیصلہ بہترین اور حکمت والا ہوتا ہے وہ ہماری رگ جان سے بھی زیادہ قریب ہے اور ہمیں ہم سے زیادہ جانتا ہے ۔ آج کل جب کہ پوری دنیا لاک ڈاؤن کا شکار ہے اور دنیا کے ہر انسان کی طرح سارے پاکستانی بھی اپنے گھروں تک محدود ہو کر اس وبائی مرض کو دنیا کے ہر علاقے میں تیزی سے پھیلتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ۔
حالیہ کرونا وائرس نے ہم سب کو بہت سارا وقت غور فکر کرنے کے لیے دے دیا ہے اور دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے کرونا کے پھیلاؤ اور اس کے علاج کے لیے بڑی بڑی طاقتوں کی بے بسی اور کمزوری ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہی ہے-
اس وقت امریکہ جیسی سپر پاور کے حالات ہم سب کے رونگھٹے کھڑے کرنے کے لیے کافی ہیں جہاں پر ہر ایک منٹ میں ایک سے زیادہ افراد ہلاک ہو رہے ہیں جہاں پر حکومت نے اب گھروں سے لاش اٹھانے کے لیے مزدور بھرتی کرنے شروع کر دیے ہیں ، جہاں قبرستانوں میں جگہ کم پڑنے کے سبب اجتماعی قبریں بنائی جا رہی ہیں اور حکومت اب لاشوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے سبب ان کو دفن کرنے کے بجائے جلانے کے بارے میں بھی غور کر رہی ہے-
برطانیہ جیسے ملک کی سب سے اہم ہستی اس کا وزیر اعظم بورس جانسن بھی اس کا شکار ہو چکا ہے اور وینٹی لیٹر پر اپنی زندگی کی سانسیں گن رہا ہے اور اس بڑے ملک میں بھی وینٹی لیٹرز کی راشن بندی کی جا رہی ہے اور مریضوں کی بڑی تعداد کے سبب صرف اہم اور ضروری مریضیوں کو وینٹی لیٹر کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے -
دکانوں پر سے راشن ختم ہو چکا ہے میڈیکل اسٹورز میں دوائیں موجود نہیں ہے اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی دکھانے کے لیے بھی آٹھ سے دس گھنٹوں کی قطاروں میں بیٹھنا پڑتا ہے-
اگر یہ کرونا صرف پاکستان میں ہوتا تو ہم کیا سوچتے!
کرونا وائرس کے بڑے بڑے ممالک میں پھیلاؤ اور اس کی شدت کے سامنے بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک کے بے بسی دیکھ کر ہم پاکستانیوں کو جو سبق ملے ہیں وہ اگر کوئی سو سال تک بھی ہمیں بتاتا رہتا تو کبھی بھی ہمیں سمجھ نہیں آسکتا تھا-
اگر یہ وبا صرف پاکستان میں پھیلتی تو دنیا کے یہ تمام بڑے ممالک ہمیں اچھوت بنا ڈالتے ہم پر تجارتی پابندیاں عائد کر دیتے ، پاکستانیوں کو اپنے ملک سے باہر نکال پھینکتے ۔ علاج کے نام پر ہماری امداد بھیک کے انداز میں کرتے اور اس تمام بیماری کی ذمہ داری ہماری کمزور معاشی حالت اور صفائی کی بدتر صورتحال کو قرار دے دیتے-
اقوام متحدہ میں ہمارے ملک کو تنہا کرنے کی قراردادیں پاس ہوتیں اور ہمارے پڑوسی ملک بھی ہم سے تجارت کرنے کے بجائے اپنی سرحدیں بند کر ڈالتے-
ہماری عوام جب بھوک اور بیماری سے تڑپتی تو وہ اس کی سراسر ذمہ داری اپنی حکومت پر ڈال دیتے ہماری حکومت نا اہل ہے ہم تیسرے درجے کے ملک کے رہائشی ہیں اسی وجہ سے ہماری حکومت اقدامات کرنے میں ناکام رہی اسی وجہ سے لوگ اس طرح مر رہے ہیں-
راشن کی کمی دیکھ کر ہم کہتے کہ ہماری حکومت نے راشن چھپا رکھا ہے وینٹی لیٹرز کی کمی کو ہم رشوت ستانی قرار دیتے اور لاشوں کو جلانے کے اعلان پر تو فتوؤں کا سلسلہ جاری کر دیتے
اس وقت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟
آج جب کہ ہم امریکہ اور دنیا کے دوسرے ممالک سے بہت بہتر حالت میں ہیں ہمارے اسٹورز میں غذائی اجناس کی کمی نہیں ہے اور اس کے باوجود مخیر حضرات ہاتھوں میں راشن لیے گھوم رہے ہیں کہ کہیں کوئی بھوکا نہ رہ جائے-
ca-app-pub-2196049512869978/9385561236
یہ تمام حالات دیکھ کر بے ساختہ سر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سجدے میں گر جاتا ہے اور بے ساختہ اپنے گناہوں کی معافی کے لیے آنکھوں میں اشک ندامت آجاتے ہیں اور دل سے دعا نکلتی ہے کہ یا اللہ اس دنیا کے تمام انسانوں پر اپنا کرم فرما دیں جو لوگ مشکل میں ہیں ان کی مشکلیں آسان فرما دیں جو حکومتیں اس مرض سے زیادہ متاثر ہیں انہیں اس سے مقابلہ کرنے کی طاقت عطا فرمائیں آمین-
<script type="text/javascript">
var adfly_id = 23133335;
var popunder_frequency_delay = 0;
var adfly_google_compliant = false;
</script>
<script src="https://cdn.adf.ly/js/display.js"></script>
Monday, April 13, 2020
لاک ڈائون ، اجتماعات پر پابندی کے باعث ویڈیو لنک پر اجلاس و میٹنگ میںاضافہ
oسکھر آن لائن۔ 13 اپریل2020ء) لاک ڈائون ، اجتماعات پر پابندی کے باعث ویڈیو لنک پر اجلاس و میٹنگ میںاضافہ ، دیگر ویڈیو لنک خطابات کے بعد جے ٹی آئی صوبہ سندھ کی مجلس عاملہ کا پیلا ویڈیو لنک اجلاس منعقد ، کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا پڑیگا ، صوبائی صدر نعیم احمد لغاری ، تفصیلات کے مطابق ملک بھرلاک ڈائون کی صورتحال کے پیش نظر اور اجتماعی دوری اختیار کرنے والے عمل کے سلسلے میں ملک کی سیاسی ، سماجی ، مذہبی و دیگر تنظیمات میں ویڈیو لنک کے زریعے اجلاس و میٹنگ و دیگر ضروری کام انجام دیئے جانے میں اضافہ ہو اہے گذشتہ روز جمعیت طلباء اسلام صوبہ سندھ کی مجلس عاملہ کا پہلا ویڈیو لنک اجلاس زیر صدرات صوبائی صدر نعیم احمد لغاری منعقد ہوا اجلاس میں جے ٹی آئی کے تنظیمی امور سمیت موجودہ ملکی بالخصوص سندھ کی صورتحال پر تفصیلی غور و خوص کیا گیا ویڈیو لنک اجلاس میں سندھ کے سیکریٹری جنرل سید زاہد حسین شاہ ، نائب صدر اسامہ محمود ہالیجوی ، ثناء اللہ سیال ، بلاول احمد نوناری ، عرواہ صدیقی ، دانیال گھانگھرو ، محمد علی ، شفیق الرحمن ، عرفان احمد کھوسہ سمیت دیگر عہدے داروں نے شرکت کی شرکاء اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے جے ٹی آئی صوبہ سندھ کے صدر نعیم احمد لغاری کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس نے دنیا بھر کو اپنی لپٹ میں لے رکھا ہے جے ٹی آئی کارکنان قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن و قائد سندھ علامہ راشد محمود سومرو کی ہدایات پر کورونا وائرس کے دوران لاک ڈائون پر مستحقین کو ہر ممکن امداد کر رہے ہیں آج امت مسلمہ کو وباء سے بچنے کیلئے اللہ اوراسکے رسول کے بتائے ہوئے راستوں پر چلنے کی ضرورت ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں سندھ کے تمام چھوٹے بڑے اضلاع میں درس قرآن منعقد کئے جائینگے ویڈیو لنک اجلاس میں تمام رہنمائوں نے وباء کے خاتمے کیلئے اجتماعی دعا بھی کی ۔
متحدہ عرب امارات کی پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو وطن واپس بھیجنے کی پیشکش!. یواےای میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی اولین ترجیح ہے، سفیر پاکستان
متحدہ عرب امارات نے اس صورتحال میں تعاون نہ کرنے والے ممالک پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ دے دیا!
دبئی
متحدہ عرب امارات نے مملکت میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس بھیجنے کی پیشکش کی ہے . متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفیرغلام دستگیر نے کہا ہے کہ یواےای میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی اولین ترجیح ہے، اردوپوائنٹ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو اپنا اثاثہ سمجھتی ہے۔
حکومت کوویڈ 19 کے جاری بحران کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم متحدہ عرب امارات میں پاکستانیوں کی واپسی اور ان کی مشکلات سے متعلق یواےای حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ تاکہ ترجیحی بنیادوں پر پاکستانیوں کی وطن واپسی یقینی بنائی جاسکے۔ حکومت پہلے ہی پاکستانیوں کیلئے حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر ایس او پیز تیار کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ میں پرامید ہوں کہ متحدہ عرب امارات سے پاکستانیوں کو وطن واپس بھیجنے کیلئے جلد فلائٹ آپریشن شروع کیا جائے گا۔ پاکستانی سفیر نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
مملکت میں موجود ہزاروں پاکستانی اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں، پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے لگتا ہے جیسے وہ لاوارث ہوگئے ہیں اورانہیں اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات نے ان ممالک پر پابندیاں لگانے کا عندیہ بھی دیا ہے جو اپنے شہریوں کو واپس آنے کی اجازت نہیں دے رہے۔ اماراتی وزارتِ انسانی وسائل نے کہا ہے کہ جو ممالک اپنے شہریوں کو واپس آنے کی اجازت نہیں دے رہے ان کیلئے کوٹہ سسٹم متعارف کروایا جاسکتا ہے جس کے تحت ان ممالک سے مخصوص تعداد میں ہی افرادی قوت کو مملکت میں آنے کی اجازت دی جائے گی۔ واضح رہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے متحدہ عرب امارات میں لاک ڈاؤن ہے اور روزی کمانے کیلئے جانے والے افراد بیروزگار ہورہے ہیں اور اب وہ اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں
بھارت چین کے خلاف اقوام متحدہ میں چلاگیا‘کورونا کے ذریعے حیاتیاتی حملے کا الزام
امریکا میں بھی بیجنگ کے خلاف بھارتی الزامات کے تحت مقدمہ‘20ٹریلین ڈالر ہرجانہ اداکرنے کا مطالبہ.
دہلی/واشنگٹن-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اپریل۔2020ء) بین الاقوامی کونسل آف جیوریسٹ (آئی سی جے) اور آل انڈیا بار ایسوسی ایشن نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ایک شکایت درج کی ہے جس میں کورونا وائرس کے عالمی پھیلاﺅ پر چین کی جانب سے معاوضے کے طور پر غیر متعینہ رقم طلب کی گئی ہے. یہ درخواست ایک سینئر ایڈوکیٹ آل انڈیا بار ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور آئی سی جے کے صدر آدیش سی اگگر والا نے بین الاقوامی سطح پر ناجائز کاموں 2001 کے لئے ریاستوں کی ذمہ داریوںکے تحت انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کرنے پر چین کی قانونی ذمہ داری کے لئے لکھی ہے.
(جاری ہے)
درخواست میں چین پر یہ وائرس پھیلانے میں عدم توجہی اور لاپرواہی کا الزام عائد کیا گیا تھا اور الزام لگایا گیا تھا کہ اس ملک نے بین الاقوامی صحت کے ضابطوں (IHR) ، اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے علاوہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین اور UDHR کی شقوں کی بھی خلاف ورزی کی ہے. بھارتی جریدے ”بزنس ٹوڈے“کے مطابق ڈاکٹر آگر والا نے یو این ایچ آر سی سے عوام کی حکومت کی تحقیقات اور ہدایت کرنے کی اپیل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جمہوریہ چین پوری دنیا میں بنی نوع انسان کی بڑے پیمانے پر تباہی کے قابل حیاتیاتی ہتھیار کو خفیہ طور پر تیار کرنے اور غیر فعال ہونے کی وجہ سے ان ریاستوں کو ہونے والے سنگین جسمانی ، نفسیاتی ، معاشی اور معاشرتی نقصان کے لیے عالمی برادری اور ممبر ممالک کو خاص طور پر ہندوستان کو مناسب معاوضہ فراہم کرنا.
اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احترام کرنے میں غفلت ہندوستانی معیشت پر مہلک وائرس کے اثرات کی نشاندہی کرتے ہوئے شکایت کنندہ کا کہنا ہے ملک کی معاشی سرگرمی روک دی گئی ہے جس کے نتیجے میں ملک کی مقامی معیشت کے ساتھ ساتھ عام طور پر عالمی سطح پر بھی بہت بڑا دخل پڑتا ہے. معیشت دائر درخواست کے مطابق ، کوویڈ 19 وبائی بیماری چینی حکومت کی ایک سازش تھی جس کا مقصد خود کو دنیا کی ایک سپر پاور کے عہدے پر فائز کرنا اور حیاتیاتی جنگ کے ذریعے دوسرے ممالک کو مجروح کرنا تھا.
آگر والا نے شکایت میں بتایا ہے کہ 23 جنوری کو وائرس کے پہلے کیس کی اطلاع ملنے کے تقریبا دو ماہ بعد چینی حکام نے اپنے شہرووہان میں اقدامات کا اعلان کیا اس وقت تک ، چینی شہریوں کی ایک نمایاں تعداد غیر منطقی ، غائب ہوکر کیریئر کے طور پر بیرون ملک سفر کر چکی تھی. شکایت کنندہ نے دعوی کیا کہ یہ وائرس ووہان وائرولوجی لیب میں تیار کیا گیا تھا انہوں نے مزید کہا کہ چین کی حکومت بھی متاثرہ افراد کے سفر کو پوری طرح سے آلودہ کرنے سے روکتی ہے یہ ابھی تک معمہ نہیں ہے کہ کس طرح چین کے تمام صوبوں میں یہ وائرس پھیل نہیں سکا بلکہ ایک ہی وقت میں یہ دنیا کے تمام ممالک میں پھیل گیا ہے.
قیاس آرائیاں صرف COIVD-19 کے محتاط طور پر جمع حیاتیاتی ہتھیار ہونے کے امکان کو بڑھاتی ہیں اس کا مقصد صرف چین کو فائدہ اٹھانے والے کے طور پر چھوڑنے کے مقصد سے دنیا کے بڑے ممالک کو اپاہج بنانا ہے. چینی حکام کے خلاف امریکہ میں بھی ایسا ہی قانونی مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس پھیلنا حیاتیاتی ہتھیاروں کا نتیجہ ہے مقدمہ ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائریالوجی، ووہان انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر وائریالوجی کے خلاف دائرکیا گیا ہے.
اس قانونی چارہ جوئی میں چین پر موت کی مدد اور ان سے فائدہ اٹھانا ، دہشت گردوں کو مادی مدد کی فراہمی ، امریکی شہریوں کی چوٹ اور موت کا سبب بننے کی سازش ، غفلت ، غلط موت ، اور مہلک وائرس پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے یہ درخواست امریکی وکیل نے دائر کی ہےلیری کلیمین انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ وائرس کو حیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے مدعیوں نے چینی حکومت سے 20 ٹریلین ڈالر ہرجانہ دلانے کا مطالبہ بھی کیا ہے.
انہوں نے چین پر امریکی شہریوں کی چوٹ اور موت کا سبب بننے کی سازش ، غفلت ، غلط موت کا الزام عائد کیا ہے ان کا الزام ہے کہ یہ وائرس ووہان وائرولوجی انسٹی ٹیوٹ سے جاری ہوا تھا. مدعیوں کا دعوی ہے کہ COVID-19 وائرس کو چین نے بڑے پیمانے پر آبادی کو مارنے کے لئے ”ڈیزائن“کیا قانونی چارہ جوئی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ حیاتیاتی ہتھیاروں کو 1925 میں غیر قانونی قرار دیا گیا تھا اور اسی وجہ سے اس طرح کا حیاتیاتی ہتھیار دہشت گردی سے وابستہ بڑے پیمانے پر تباہی کا ہتھیار ہے.
امریکی گروپ نے متعدد میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ چین میں صرف ایک مائیکروبیالوجی لیب تھی جو ووہان میں کورونا وائرس جدید وائرس سے نمٹتی ہے مدعیان نے الزام عائد کیا کہ چین نے کورونا وائرس سے متعلق بیانات کو قومی سلامتی کے پروٹوکول سے جوڑ دیا. کلیمین اور مدعی نے یہ بھی الزام لگایا کہ چینی ڈاکٹروں اور محققین جنہوں نے کورونا وائرس کے بارے میں بات کی تھی اور بین الاقوامی سطح پر بیرونی دنیا کے لئے خطرے کی گھنٹی بلند کی تھی کو خاموش کردیا گیا.
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ تمام ملزمان مل کر بین الاقوامی دہشت گردی کو برقرار رکھنے کے لئے کام کر رہے ہیںقانونی چارہ جوئی میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ کورونا وائرس ایک ملک کی فوج کے خلاف استعمال ہونے کے لئے سست روی کا مظاہرہ کرنے اور آہستہ آہستہ پھیل رہا ہے یہ چین کی ایک یا زیادہ دشمن ممالک جیسے عام امریکہ کی آبادی کے خلاف استعمال کیا گیا امریکی مدعیوں نے چینی مدعا علیہان کے خلاف جیوری ٹرائل کا مطالبہ بھی کیا.
کورونا وائرس کا اگلا مرکز پاکستان اور انڈیا ہوسکتے ہیں، ورلڈ بینک
کورونا وائرس سے جنوبی ایشیاء کے ممالک کی معیشت متاثر ہوگی، پاکستان اورانڈیا میں خوراک کی قلت نہیں ہے، لیکن بروقت فیصلے نہ کیے تو قلت پیدا ہوسکتی ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ
ورلڈ بینک نے کورونا وائرس سے متعلق خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس کا اگلا مرکز پاکستان اور انڈیا ہوسکتا ہے، کورونا وائرس سے جنوبی ایشیاء کے ممالک کی معیشت متاثر ہوگی، پاکستان اورانڈیا میں خوراک کی قلت نہیں ہے، لیکن بروقت فیصلے نہ کرنے سے قلت پیدا ہوسکتی ہے۔ سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے بتایا کہ ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ہنگامی طور پر 200 ملین ڈالر کی مدد دی ہے، ان میں 150 ملین ڈالر کورونا کے علاج اور ہسپتالوں کے سامان کیلئے ہیں جبکہ 50 ملین ڈالر احساس پروگرام کیلئے ہیں۔
مزید برآں ورلڈ بینک نے اپنی نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان، بھارت سمیت جنوبی ایشیاء کے آٹھوں ملکوں میں شرح ترقی 40 سال کی بدترین پستی پرجانے کا امکان ہے۔
(جاری ہے)
ورلڈ بینک کے مطابق جنوبی ایشیا کے ملکوں کی ترقی کی شرح1 اعشاریہ 8 فیصد سے 2 اعشاریہ 8 فیصد ترک رہنے کا امکان ہے، کورونا وائرس کی وبا سے پہلے جنوبی ایشیا کی شرح ترقی 6 اعشاریہ 3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی تھی ۔
فیصل آباد ، احساس کفالت امداد پروگرام کے تحت دو روز میں 18 سینٹرز سے 18160 مستحق خواتین کو 21 کروڑ 79 لاکھ 20 ہزار روپے کی مالی امداد تقسیم
Aفیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اپریل2020ء) ضلع میں احساس کفالت امداد پروگرام کے تحت گذشتہ دو روز کے دوران 18 سینٹرز سے 18160 مستحق خواتین کو 21 کروڑ 79 لاکھ 20 ہزار روپے کی مالی امداد تقسیم کردی گئی ہے جبکہ تمام سنٹرز پر رجسٹرڈ خواتین کی بائیو میٹرک تصدیق کے بعد انہیں 4 سے 5 منٹ کے مختصر وقت میں امداد یقینی بنائی جارہی ہے جس کے لئے متعلقہ سٹاف کو متحرک رکھا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر محمد علی نے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے ریلویز میاں فرخ حبیب،ایس ایس پی اپریشنز سید علی رضا اور پاک آرمی کے اعلی افسران کے ہمراہ احساس کفالت امداد پروگرام کیتحت مالی امداد کی تقسیم کے لئے قائم مختلف سینٹرز کا دورہ کیا۔وہ چک 229 خانوآنہ،گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ کالج سمن آباد اور دیگر سنٹرز پر گئے اور رجسٹرڈ مستحق خواتین کو مالی امداد کی فراہمی کے عمل کا جائزہ لیا۔
(جاری ہے)
اسسٹنٹ کمشنرز سٹی وصدر سید ایوب بخاری،عمرمقبول اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ڈپٹی کمشنر اور وفاقی پارلیمانی سیکرٹری نے سنٹرز پر پینے کے پانی،خواتین کے سایہ میں بیٹھنے سمیت واش روم کی سہولت اور دیگر ضروری انتظامات کی فراہمی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ڈپٹی کمشنرنے اسسٹنٹ کمشنرز سے کہا کہ اسی طرز کے انتظامات برقرار رہنے چاہیں۔انہوں نے سنٹرزمیں رجسٹریشن کاؤنٹرز پر خواتین کی تصدیق کے عمل اور انہیں 12 ہزار روپے مالی امداد کی فراہمی کے عمل کو بھی تفصیلی چیک کیا اور سینٹر میں آنے والی خواتین کو داخل ہوتے وقت ماسک پہننے اور ان کے ہاتھوں کو سینیٹائزرسے پاک کرنے کے لئے سٹاف کو ہدایت جاری کی۔
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی انتظامیہ سے کہا کہ حال ہی میں رجسٹریشن کرانے والی خواتین کو مالی امداد کی فراہمی کے حکومتی ایس او پیز سے آگاہ کریں تاکہ ان کا وقت ضائع نہ ہو اور وہ طے شدہ شیڈول کے مطابق ہی سنٹرز کا رخ کریں۔انہوں نے کہا کہ سنٹرز پرکورونا وائرس کے ممکنہ خدشات کے پیش نظر تمام تر احتیاطی تدابیر پر ذمہ دارانہ عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ایس ایس پی اپریشنز نے سنٹرز پر حفاظتی انتظامات کو چیک کیا اور بتایا کہ پولیس کے ساتھ پاک آرمی اور رینجرز کے دستے بھی سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔
Subscribe to:
Posts (Atom)
بنوں:انکم سپورٹ سے فائدہ اٹھانے والے 108 پولیس اہلکار برطرف
ضلعی پولیس افسر بنوں یاسر آفریدی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے 108 پولیس افسران و اہکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا۔ ...
-
اللہ تعالیٰ کی ذات بہت رحیم و کریم ہے اس کا کیا گیا ہر فیصلہ بہترین اور حکمت والا ہوتا ہے وہ ہماری رگ جان سے بھی زیادہ قریب ہے اور ہمیں...
-
چین اور اٹلی سے شروع ہونے والا وبائی مرض کورونا وائرس اب شدت اختیار کر چکا ہے اور دنیا بھر میں پھیل گیا ہے۔ پاکستان میں بھی اس کے خطرے کے...